سیمانچل کی آواز: اختر الایمان – پانچ سال میں تیس سال کا کام
اختر الایمان صاحب کی سیاسی زندگی کا خلاصہ ان کے ایک جملے میں پنہاں ہے5 سال میں جتنی آواز میں نے اٹھائی، جلیل صاحب 35 سال میں بھی نہیں اٹھا پائے — اور پھر کہتے ہیں، بولنے سے کیا ہوگا؟یہ جملہ محض ایک 5بیان نہیں، بلکہ سیمانچل کے عوام کی نمائندگی میں ان کے حوصلے، سرگرمی اور عملی کام کی گواہی ہے۔ ایم ایل اے کی حیثیت سے، انہوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سیاسی نمائندگی صرف تقاریر تک محدود نہیں، بلکہ عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے مؤثر اقدامات اور حکومتی وسائل کو بروئے کار لانے کا نام ہے۔
کارکردگی کا آئینہ: تعمیر و ترقی
سیمانچل جیسے پسماندہ خطے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہمیشہ سے ایک
بڑا چیلنج رہا ہے۔ اختر الایمان صاحب نے اس چیلنج کا مقابلہ ٹھوس منصوبوں سے کیا
ہے۔ ان کی قیادت میں اسمبلی حلقے میں تقریباً 800 کروڑ روپے کے ترقیاتی کام ہوئے
ہیں، جو خود میں ایک شاندار ریکارڈ ہے۔
پل اور سڑکیں (Life-line Projects)
کسی بھی علاقے کی معاشی رگیں (economic veins) اس کی سڑکیں ہوتی ہیں۔
آپ کی سب سے بڑی کامیابیوں میں کئی پلوں اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہے۔ یہ پل نہ صرف
آمد و رفت کو آسان بناتے ہیں بلکہ مون سون کے موسم میں بھی لوگوں کو ایک دوسرے سے
جوڑے رکھتے ہیں، جس سے زندگی اور کاروبار کا تسلسل برقرار رہتا ہے۔ سڑکوں کے بہتر
ہونے سے کسانوں کو اپنی پیداوار مارکیٹ تک پہنچانے میں آسانی ہوئی ہے اور سیمانچل
کی معیشت کو ایک نئی جہت ملی ہے۔
آواز کی گونج (The Power of Voice)
آپ کا یہ دعویٰ کہ آپ نے صرف پانچ سال میں تیس سال کی آواز بلند کی،
اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ نے ودھان سبھا
(Assembly) کے پلیٹ فارم کو محض حاضری لگانے کا ذریعہ
نہیں بنایا۔ بلکہ، ہر سیشن میں سیمانچل کے حقیقی مسائل — سیلاب، کٹاؤ، تعلیم، اور
صحت — کو پورے زور و شور سے اٹھایا، جس کے نتیجے میں ریاستی حکومت کو ان علاقوں پر
زیادہ توجہ دینے پر مجبور ہونا پڑا۔
مثبت اور جامع قیادت
اختر الایمان صاحب کی سیاسی قیادت ایک مثبت اور جامع نقطہ نظر کی
حامل ہے۔
جمہوری قوت
(Democratic Strength): آپ نے یہ ثابت کیا کہ اقلیتی
نمائندگی بھی جمہوری عمل میں ایک مضبوط مؤثر قوت بن سکتی ہے۔ آپ کا کام یہ بتاتا
ہے کہ ایمانداری، لگن اور مسلسل کوشش سے علاقائی ترقی کے لیے فنڈز حاصل کرنا اور
منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانا ممکن ہے۔
امید کی کرن: سیمانچل کے عوام کے لیے، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے،
آپ ایک امید کی کرن ہیں۔ آپ کی کامیابی نے اس تاثر کو توڑا ہے کہ پسماندہ علاقوں
سے آنے والے عوامی نمائندے صرف نعرے لگاتے ہیں؛ اس کے برعکس، آپ نے کام کر کے
دکھایا ہے کہ 'بولنے سے سب کچھ ہوتا ہے'، بشرطیکہ بولنے والا مخلص اور باعمل ہو۔
خلاصہ یہ ہے کہ جناب اختر الایمان صاحب نے اپنی مختصر مدت میں
تعمیراتی کاموں کے ذریعے علاقائی ترقی کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ آپ کی سیاست
نعروں کے بجائے منصوبوں پر، اور محض شکایت کے بجائے عملی حل پر مبنی ہے۔ سیمانچل
کی ترقی کے لیے ان کی کوششیں نہ صرف ان کی اپنی کامیابی ہیں، بلکہ ان تمام
نمائندوں کے لیے ایک معیار ہیں جو اپنے حلقے کی قسمت بدلنے کا عزم رکھتے ہیں
لہذا امور ودھان سبھا کو اب ماضی کی کمزور نمائندگی پر انحصار کرنے
کے بجائے، اختر الایمان صاحب جیسے فعال اور پرجوش لیڈر کی ضرورت ہے، جنہوں نے صرف
پانچ سال میں ترقی کے وہ کام (800 کروڑ روپے کے پل اور سڑکیں) کر دکھائے جو سابقہ
35 سال کی سست روی میں ناممکن تھے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم جسمانی کمزوری اور عملی
جمود سے نکل کر، ایک متحرک اور نتیجہ خیز قیادت کا انتخاب کریں جو اسمبلی میں بھی
پوری طاقت سے عوام کی آواز بنے اور زمین پر بھی کام کر کے دکھائے۔

0 تبصرے