صبیح خان: مرادآباد سے ایپل کے چیف آپریٹنگ آفیسر تک کا سفر
دوستو آج ہم بات کریں گے ایپل کے نئے چیف آپریٹنگ آفیسر صبیح
خان کی جنہوں نے حال ہی میں بھارت کا نام دنیا بھر میں روشن کیا ہے۔ ان کا سفر
محنت صبر اور نئی سوچ کی ایک خوبصورت مثال ہے۔
صبیح خان کا تعلق اتر پردیش کے شہر مرادآباد سے ہے جو اپنی
پیتل کی صنعت اور منفرد تہذیب کے لیے مشہور ہے۔ ان کی پیدائش ایک عام مسلم خاندان
میں ہوئی۔ ان کے والد سعیداللہ خان پیشے سے انجینئر تھے۔ جب صبیح خان صرف دس برس
کے تھے تو ان کا خاندان بہتر تعلیم کے لیے سنگاپور چلا گیا۔ وہاں سے ان کی زندگی
نے نیا رخ لیا۔ نیا ملک نئی زبان اور ایک عالمی سوچ۔ بعد میں وہ اعلی تعلیم کے لیے
امریکہ چلے گئے۔
صبیح خان نے ٹفٹس یونیورسٹی سے اقتصادیات اور مکینیکل انجینئرنگ
میں تعلیم حاصل کی۔ پھر رینسلئیر پالی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ سے ماسٹرز کیا۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے جی ای پلاسٹکس کمپنی میں
ملازمت کی جہاں وہ ایپلیکیشن انجینئر اور اکاؤنٹ لیڈر کے طور پر کام کرتے رہے۔
ایپل کے ساتھ ان کا سفر اس وقت شروع ہوا جب وہ کمپنی کے
پروکیورمنٹ گروپ میں شامل ہوئے۔
اس وقت ایپل ایک عام ٹیک کمپنی تھی۔
مگر صبیح خان نے اپنی
سمجھ بوجھ اور تجربے سے گلوبل سپلائی چین مینوفیکچرنگ اور لاجسٹکس کے شعبے میں
اپنی پہچان بنائی۔ کہا جاتا ہے کہ پچھلے کئی برسوں میں ایپل کے ہر بڑے پروڈکٹ لانچ
میں ان کا کردار رہا ہے۔
بعد میں ایپل کے سی ای او ٹم کک نے انہیں سینئر نائب صدر کے
طور پر مقرر کیا۔ وہ کمپنی کے عالمی آپریشن پلاننگ مینوفیکچرنگ اور پروڈکٹ ڈیلیوری
کے ذمہ دار بنے۔ انہوں نے ایپل کو کئی مشکل وقتوں سے نکالا۔ خاص طور پر کمپنی کے
ماحولیاتی منصوبے میں ان کا کردار اہم رہا جس کے تحت کاربن فٹ پرنٹ میں نمایاں کمی
کی گئی۔
صبیح خان کا اصول ہے کہ تفصیل پر دھیان دو اور بڑا قدم تب
اٹھاؤ جب بنیاد مضبوط ہو۔ ٹم کک کے مطابق صبیح خان کمپنی کے سب سے باصلاحیت اور
دیانتدار رہنما ہیں۔
چند سال بعد صبیح خان کو ایپل کا چیف آپریٹنگ آفیسر بنا دیا
گیا۔ اب وہ کمپنی کی مینوفیکچرنگ سپلائی چین پروڈکٹ ڈیلیوری اور عالمی آپریشنز کی
مکمل نگرانی کرتے ہیں۔ یہ عہدہ ایپل میں سی ای او کے بعد سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔
صبیح خان شادی شدہ ہیں اور ان کے تین بچے ہیں۔ وہ بھارتی
کھانوں خصوصاً کری اور بریانی کے بہت شوقین ہیں۔ خود کو سادہ محنتی اور ایماندار
رہنما مانتے ہیں جو ہمیشہ اپنے خاندان کی قدروں کو اہمیت دیتے ہیں۔
صبیح خان کا سفر صرف ایک شخص کی کامیابی نہیں بلکہ ہر اس
بھارتی اور ہر اس پردیسی کی امید ہے جو تعلیم محنت اور سچائی کے بل بوتے پر آگے
بڑھنا چاہتا ہے۔ موراڈآباد کی گلیوں سے نکل کر سیلیکون ویلی کی بلندیوں تک پہنچنے
والی یہ کہانی بتاتی ہے کہ اگر نیت صاف ہو اور ارادہ مضبوط تو دنیا کی کوئی منزل
دور نہیں۔
تحریر: اسجد راہی
ماخذ: راہی ٹائمز اردو بلاگ
0 تبصرے