تازہ ترین خبریں و مضامین کے لئے ہم سے جڑیں۔ شکریہ

آسام کی مثال دے کر مسلم سیاست کو غلط ٹھہرانا حقیقت کا ادھورا بیان ہے۔

آسام کی مثال دے کر مسلم سیاست کو غلط ٹھہرانا حقیقت کا ادھورا بیان ہے۔

محمد اسجد راہی۔ٹیڑھاگاچھ

بدرالدین اجمل صاحب نے مسلم سیاست کی، اور یہ کوئی غلطی نہیں تھی

غلطی یہ تھی کہ اس سیاست کو منظم حکمتِ عملی، مضبوط تنظیم اور عوامی رابطے کی سطح پر استوار نہیں کیا جا سکا۔

 

آسام میں بی جے پی اُس وقت نہیں جیتی جب اجمل صاحب نے پارٹی بنائی،

بلکہ اُس وقت جیتی جب کانگریس کی ریڑھ ٹوٹ گئی

اور ہمنتا بسوا سرما جیسے لیڈر خود کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے۔

یعنی بی جے پی کو فائدہ مسلمانوں کے اتحاد سے نہیں، بلکہ کانگریس کے زوال سے ملا۔

اگر مسلمان مرد و خواتین اپنی سیاسی پہچان سے خائف رہیں گے،

تو اُن کا حق ہمیشہ دوسروں کے "سیکولر ٹھپّے" کے نیچے دب جائے گا۔

 

دھرم پر مبنی سیاست سے بچنے کا راستہ خاموشی نہیں،

بلکہ باشعور، منظم اور مسئلہ پر مبنی سیاست اختیار کرنا ہے۔

کیونکہ جو اپنے حق کے لیے خود نہیں کھڑا ہوتا یا کھڑی ہوتی،

اُسے ہر کوئی استعمال کر کے چھوڑ دیتا ہے۔

---


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے